• مین اُدووال روڈ، اُدووال کلاں، گجرات، پنجاب، پاکستان
  • پیر تا ہفتہ 8:00 - 5:00
ہمیں فالو کریں:

Admission Process

جامعہ ہذا میں درس نظامی اور دیگر شعبہ جات میں داخلے ہر سال مئی میں ہوتے ہیں ،البتہ چند کورسز اور کلاسز کے داخلے کا اعلان مجوزہ شیڈول کے مطابق مقررہ  ماہ اور تاریخ سے پہلے کر دیا جا تا ہے۔

داخلے کیلئے داخلہ ارجسٹریشن فارم مع پراسپیکٹس ، جامعہ ہذا کے دفتر سے حاصل کیا جاۓ گا جسے پُر کرنے کے بعد درج ذیل تعلیمی استاد سرٹیفیکیٹ کارڈ ، داخلہ اور دیگر واجبات ( متعلقہ داخلہ فیس ) کے ساتھ مقررہ تاریخ تک دفتر میں جمع کرانا  ہوں گے۔

داخلے کے وقت ہر دستاویز کے لیے تین فوٹو کاپیاں درکار ہیں۔ اس کے علاوہ داخلے کے دوران اصل شناختی کارڈ اور دستاویزات چیک    کیے جائیں گے۔

  1. امتحان پاس کرنے کا سرٹیفکیٹ
  2. طالبِ علم کا شناختی کارڈ یا  ب فارم۔
  3. والدین کا شناختی کارڈ
  4. دو قریبی رشتے داروں کے شناختی کارڈ

اہلیت کا معیار

 ثانویہ عامہ میٹرک میں داخلے کے لئے طالبہ کا مڈل پاس ہونا،

ثانویہ خاصہ ایف اے میں داخلے کے لئے میٹرک پاس یا ثانویہ عامہ پاس ہونا ،

الشہادۃ العالیہ بی اے کے لئے ثانویہ خاصہ ایف اے میں پاس ہونا،

اور الشہادۃ العالمیہ ایم اے میں داخلے کیلئے الشہادۃ العالیہ بی اے میں پاس ہونا ضروری ہے ۔

پچھلی تمام کلاسز کی اسناد اوران کی فوٹو کا پیز کا ہمر اہ لا نا بھی ضروری ہے۔

ترجمہ تفسیر اور تعمیل دین کورس میں داخلے کے لئے طالبہ کا اردو پڑھ اورلکھ لینا کافی ہوگا۔

فاضل عربی میں داخلہ مطلوب ہوتو میٹرک اور ثانویہ خاصہ ایف اے میں کا میابی ضروری ہے ۔

حسن نعت ،حسن خطابت ،شعبہ ء دستکاری عربی ، انگلش لینگویج اور تجوید وقرأت میں داخلہ ، ادارے میں زیرتعلیم طالبات کو ان کی قابلیت اور شوق کے مطابق دیا جائے گا۔

کسی بھی شعبے میں داخلے کی فیسں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ماہانہ فیس برائے ہاسٹل اور ہاسٹل میں نہ ر ہنے والی بچیوں کی ماہانہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔فیس ہوگی۔

داخلے کے وقت ہر کلاس کی کتب ، کارڈ ، یونیفارم اور بیچ وغیر ہ طالبہ کو مہیا کئے جائیں گے ۔ داخلہ فارم دفتر سے وصول کرتے ہوئے اخراجات کی لسٹ بھی وصول فرمالیں ۔ داخلے کی فیس اور یو نیفارم سلائی ہو جانے کے بعد نا قابل واپسی ہوں گے ۔

ہاسٹل میں رہائش پذیر طالبات سے چونکہ مکمل اخراجات وصول نہیں کئے جاتے بلکہ معمولی فیس لی جاتی ہے اور مالی لحاظ سے کمزور طالبات کا مکمل یا نصف خرچہ بھی ادارہ برداشت کرتا ہے اور صاحب حیثیت احباب اپنی آخرت کی بھلائی کے لئے بطور صدقہ جاریہ طالبات پر خرچ کرتے ہیں۔

اگر کوئی طالبہ دوران سال ادھوری تعلیم چھوڑ کر چلی جاتی ہے تو ادارے اور اس کے متعلقین کا تعلیمی مّد میں کیا ہوا خر چ ضائع ہوتا ہے جو کہ دین کا بھی نقصان ہے، ایسی صورت میں طالبہ کے سر پرست پر لازم ہوگا کہ وہ گزرے ہوئے ان مہینوں کا اوسط خر چہ ادارے کو ادا کرے تا کہ وہ رقم کسی ایسی طالبہ پر خرچ کی جا سکے جوتعلیم حاصل کر رہی ہے اور مدد کی مستحق ہے۔

Ⓡ MJSRG © 2022 - All rights reserved. Develop by Laiba Shafi